Wednesday, January 27, 2010

پونچھ کی جواں سال طالبہ اپنی عصمت بچاتے ہوئے زندگی گنوا دیانسانی

سرینگر// سرحدی ضلع پونچھ کی ایک باغیرت لڑکی شمیم اخترنے زندگی پر اپنی عصمت کو ترجیح دیتے ہو ئے موت کو گلے لگایا۔ فوجی اہلکاروں کے چنگل سے اپنی آبرو بچانے والی18 برس کی شمیم اختر رات بھر چنڈک گاﺅں میں چھپتی رہی اور جب مذکورہ اہلکار شمیم کو ڈھونڈنے میں ناکام ہو ئے تو انہوںنے گاﺅں پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں شمیم اختر جاں بحق ہو ئی۔ اس حوالے سے انسانی حقوق کمیشن نے لواحقین کے حق میں اگر چہ فیصلہ بھی سنایا مگر آج تک اس پر عمل درآمدنہیں ہوا اور نہ ہی شمیم کے قاتلوں کےخلاف قانونی کاروائی کی گئی۔
واقعہ کی روداد
انسانی حقوق کے سماجی کارکن کمل جیت سنگھ کے مطابق پونچھ ضلع کے چنڈک گاﺅں کی ایک جواںسال لڑکی شمیم اختر دخترمحمد عبداللہ وانی دسویں جماعت کا امتحان دے چکی تھی اور مزید تعلیم حاصل کر نے کی کوشش میں مصروف کبھی کبھارپونچھ قصبہ بھی آیا کر تی تھی۔ شمیم اختر جب گھر سے باہر نکلتی تھی تو اہلکار اس پر فقرے کستے تھے۔ قتل کے روز 21نومبر 1998رات ساڑھے آٹھ بجے ، محمد عبداللہ کے گھرمیں فوج اور اُن کے ہمراہ بطور فوجی گائیڈ SPO'sداخل ہوئے۔ محمد عبداللہ اعوان جو گھر میںتھا ، فو جی اہلکار اُسے اپنے ساتھ لیکر نزدیک ہی ایک مکان میںاسے بند کیا اور واپس آکراسکے گھر میں داخل ہوئے اور شمیم اختر کابازوزبردستی پکڑ کر گھر سے باہر لائے اور اپنے ساتھ لے جانےکی کوشش کرنے لگے۔ شمیم اختر نے مزاحمت کر کے کسی طرح اپنا بازو چھڑایا اور اندھیرے میں بھاگنے میں کامیاب ہوئی۔ فوجی اہلکاروں نے اس پراندھادھندگولیوں کی بوچھاڑ کردی جسکے نتیجے میں اس کی پیٹھ میں گولی لگی اور وہ بری طرح زخمی ہو ئی۔ مگر اس کے باوجود شمیم اختر نے اپنے آپ کو فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں نہ لگنے دیا۔ اور اس رات فائرنگ کی وجہ سے گاﺅں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا۔ کمل جیت سنگھ کے مطابق شمیم اختر کے والد کا کہنا ہے ”میری بیٹی نے زخمی حالت میںتین چار گھروں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن مذکورہ فوجی اہلکاروں نے دہشت کا اس قدرماحول پیدا کیا تھا کہ کو ئی بھی شمیم اختر کی مدد کےلئے نہیں آیا،آخر شمیم بھاگتی بھاگتی ایک مکان جو زیر تعمیر تھا، میں داخل ہوئی ، جس میں کوئی نہیں رہتا تھااور وہاں زخمی حالت میں چھپ گئی لیکن اپنی عزت بچا نے کی کوشش میں زندگی سے ہا تھ دو بیٹھی۔ تلاشی کے دوران فوجی اہلکاروں نے جب شمیم اخترکی لاش دیکھی تو وہ طیش میں آئے اور انہوں نے لاش دور پھینک دیا۔ لواحقین نے اس معاملے کو لیکرانصاف کےلئے سٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن میںایک عرضی دائرکی۔

No comments:

Post a Comment