Sunday, August 1, 2010

اوڑی پر اسرار تدفین کے خلاف آبادی مشتعل

سرکاری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ،10افراد گرفتار
سرحدی قصبہ اوڑی میں گذشتہ20برسوں کے دوران سنیچر کو پہلی بار پولیس نے اُ س وقت مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جب پولیس کی طرف سے رات کی تاریکی میں فوجی ہیڈکوارٹر کے نزدیک واقع قبرستان میں پر اسرار طور پر ایک لاش دفن کرنے کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پولیس اسٹیشن، ڈی ایس پی کے رہائشی کوارٹر اور ایس ڈی ایم آفس پر شدید پتھرائو کیا جبکہ پولیس گاڑی کو نذر آتش کرکے ایس ڈی ایم کی گاڑی کی توڑ پھوڑ کی گئی۔مظاہرین نے حکام کی اجازت کے بغیر مذکورہ قبر کھودکر لاش باہر نکالی تاہم لاش بوسیدہ ہونے کی وجہ سے اسے دوبارہ قبر میں ڈال دیا گیا۔اس صورتحال کے بعد قصبہ میں فوج طلب کرکے سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے اور قصبہ میں ہر طرح کی مواصلاتی سہولیات منقطع کی گئی ہے جبکہ پولیس نے10افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔اس سلسلے میں اوڑی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق چند روز قبل اوڑی پولیس کی ایک ٹیم نے ایک نامعلوم لاش وہاں پہنچائی اور بعد میں دوران شب صرف ایک مقامی شہری کی موجودگی میں لاش کوفوج کے12انفینٹری بریگیڈ کیمپ کے عقب میں واقع مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا۔چنانچہ مقامی لوگوں کو جب اس بات کی بھنک لگی تو انہیں شبہ ہوا اورسنیچر بعد دوپہر تین بجے یہ خبر جنگل کے آگ کی طرح پورے قصبے میں پھیل گئی جس کے نتیجے میں دکانیں اور کاروباری ادارے آناً فاناً بند ہوئے اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ۔مقامی لوگ اس معاملے پر پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے متضاد بیانات پر غم و غصے کا اظہار کررہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ پولیس یہ کہہ رہی ہے کہ قبرستان میں ہائیگام سوپور میں حال ہی میں مارے گئے غیر مقامی جنگجو کو دفن کیا گیاہے لیکن سب ڈویژنل مجسٹریٹ نے اس بات سے لا علمی کا اظہار کیا ۔اس ضمن میں مقامی لوگوں میں طرح طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا اور جب انتظامیہ اس کی وضاحت کرنے میں ناکام ہوگئی تو لوگوں کی بھاری تعداد نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے جلوس کی صورت میں قبرستان تک پہنچ گئے، حالانکہ پولیس نے ان پر ٹیر گیس شیلنگ کرکے جلوس کو روکنے کی کوشش کی تھی۔اس موقعہ پر ایس ڈی ایم اوڑی نے لوگوں کو یہ کہہ کرخاموش کرنے کی کوشش کی کہ وہ ایک گھنٹے کے اندر اندر ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ سے قبر کھولنے کی اجازت حاصل کریں گے لیکن کافی دیر تک وہ واپس نہیں آئے جس پر لوگوں نے قبرستان تک مارچ کیا۔مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے وہ قبر از خود کھول دی جس میں ایک لاش پر اسرار طور رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا تھا۔لوگوں نے بتایا کہ وہ لاش ٹاٹ میں لپٹی ہوئی تھی اور اس کے تن پر کپڑے اور پیروں میں جوتے موجودتھے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لاش انتہائی بوسیدہ ہونے کی وجہ سے اس سے بدبو آرہی تھی جس کے باعث انہوں نے لاش کو قبر سے باہر نکالنا مناسب نہیں سمجھا اور لاش کو دوبارہ دفن کردیا۔کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے قبر کے نزدیک دو افراد کے خون میں لت پت کپڑے پائے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی اور نہ ہی اس بارے میں پولیس یا اوڑی انتظامیہ کے حکام کے ساتھ رابطہ ممکن ہوسکا۔اسی دوران لوگ انتہائی حدتک مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس اسٹیشن کے ساتھ ساتھ ڈی ایس پی کے رہائشی کوارٹراور ایس ڈی ایم اوڑی کے آفس پر شدید سنگباری کی جس کے جواب میں ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے گئے اور جب مظاہرین منتشر نہیں ہوئے تو پولیس کو صورتحال پر قابو پانے کیلئے ہوا میں گولی چلانی پڑی جس کے نتیجے میں وہاں افرا تفری پھیل گئی۔مشتعل مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگادی اور ایس ڈی ایم گاڑی کی شدید توڑ پھوڑ کی۔یہ گذشتہ20برسوں کے عسکری دور میں پہلا موقعہ ہے جب اوڑی میں مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی، حالانکہ کئی موقعوں پر قصبہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ پولیس اس بات کی وضاحت کرے کہ فوجی کیمپ کے عقب میں واقع قبرستان میں کس کی لاش دفن کی گئی اور اسے اس طرح پر اسرار طور دفن کرنے کا کیا مطلب ہے اور یہ کہ اگر وہ واقعی ایک جنگجو ہے تو اسے اور جنگجوئوں کی طرح باضابطہ کفن دفن کے ساتھ سپر خاک کیوں نہیں کیا گیا؟اس صورتحال کے بعد قصبہ میں پولیس کی بھاری تعداد کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی گئی اور لوگوں کی نقل وحرکت پر مکمل پابندی عائد کی گئی۔کشمیر میڈیا نیٹ ورک نمائندے کے مطابق اس معاملے کو لیکر مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور آج صبح گھرکوٹ علاقہ سے لوگوں نے جلوس نکالنے کی کوشش کی تھی لیکن فوج کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باعث انہیں واپس بھیج دیا گیا۔اس دوران پولیس نے10نوجوانوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔دریں اثناء سنیچر کے واقعہ کے بعد اوڑی قصبہ میں ہر طرح کے لینڈ لائن اور موبائیل فون بند پڑے ہیں اور حکام نے مواصلاتی سہولیات کو منقطع کروادیا ہے جبکہ قصبہ میں امن و قانون کو برقرار رکھنے کے لئے فوج تعینات ہے۔اس سلسلے میں کے ایم این نے اوڑی پولیس اور ایس ڈی ایم سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن مواصلاتی سہولیات ٹھپ ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔

No comments:

Post a Comment