Tuesday, July 13, 2010

ہندو انتہا پسند تنظیمیں کشمیر ی طلباءکے خلاف صف آرا

مدھیہ پردیش میں ویری فکیشن کے بغیر کالجوں میں داخلے کا الزام
مدھیہ پردیش میں ہندو انتہا پسندوں کی اعانت کار تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ وہاں کے تعلیمی اداروں میں ایسے کشمیری طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے جو علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس کے بعد مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے کشمیری طلبہ کی از سر نو ویری فکیشن کا آغاز کیا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر کشمیر سے باہر زیر تعلیم کشمیری طالب علم خوف کا شکار ہیں جبکہ اُن کے والدین بھی انتہائی فکر مند ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بھوپال میں قائم حمیدیہ کالج کے سامنے گذشتہ روز’ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد‘ نامی طلبہ کی تنظیم سے وابستہ افراد نے دھرنا دیا اور کشمیری طلبہ کو داخلہ دئے جانے کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔ مظاہرین کا الزام تھا کہ مقامی انتظامیہ نے کشمیری طلبہ کو کسی ویری فکیشن کے بغیرکالجوں میں داخلہ فراہم کیا ہے حالانکہ مذکورہ کشمیری طلبہ علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حمیدیہ کالج میں زیر تعلیم ایک طالب علم گذشتہ دنوں سرینگر میں گولی لگنے سے زخمی ہوگیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سبھی کشمیری طالب علم علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث رہتے ہیں۔ مظاہرین کا الزام تھا کہ مدھیہ پردیش کے حکام کشمیری طالب علموں سے موٹی رقومات حاصل کرکے اُن کا داخلہ یقینی بناتے ہیں اور اس طرح بقول اُنکے بھارت مخالف عناصر کو حفاظت فراہم ہوتی ہے اور وہ بڑے آرام سے اپنی علیحدگی پسندانہ سرگرمیاں انجام دیتے رہتے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیموں کی اعانت کار’اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد‘ کے لیڈر سمت جین کا کہنا تھا”کشمیری طالب علموں کو کشمیر سے باہر داخلہ دلانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے“۔ حمیدیہ کالج میں زیر تعلیم سوپور کے رہنے والے فردوس نامی طالب علم کا تاہم کہنا ہے کہ اُنہیں داخلہ دینے سے قبل اچھی طرح سے اُنکی ویری فکیشن کی گئی ہے یہاں تک کہ اُنہوں نے ضروری اسناد کالج کے ساتھ متعلقہ پولیس تھانوں میں بھی پیش کی ہیں جبکہ کشمیر کے پولیس حکام نے بھی اُن کے نام کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوںسے تعلق نہ ہونے کی اسناد دے رکھی ہیں۔ ایک اور کشمیری طالب علم کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کو کسی وجہ کے بغیر تنگ کیا جارہا ہے اور اُنہیں طرح طرح کے مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ’اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد‘ کے عہدیداروں نے مدھیہ پردیش کی حکومت کو دھمکی دی کہ وہ کشمیری طلبہ کی از سر نوویری فکیشن کرائے تاکہ علیحدگی پسند افراد کی نشاندہی کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ مطالبے کے فوراً بعد مدھیہ پردیش میں قائم بی جے پی سرکار نے حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے کمشنر کی صدارت میں ایک کمیٹی عمل میں لائی جس نے کشمیری طلبہ کی از سر نو ویری فکیشن کا کام بہت بڑے پیمانے پر ہاتھ میں لیا ہے ۔ مذکورہ کمیٹی میں برکت اللہ یونیورسٹی، راجیو گاندھی ٹیکنالوجی یونیورسٹی اور گوالیار یونیورسٹی کے رجسٹرار بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کشمیری طلبہ کو از سر نو ویری فکیشن کے نام پر زبردست ہراساں کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں اکثر کشمیری طالب علم اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس آنے پر غور کررہے ہیں۔ مذکورہ کشمیری طالب علموں کا الزام ہے کہ اُنہیں ہندو انتہا پسندوں اور اُن کے اعانت کاروںکی طرف سے آئے دنوں خوف وہراس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس دوران وادی کے اُن والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جن کے بچے بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ خود بیرون ریاست زیر تعلیم طلباءو طالبات بھی انتہائی فکر مند ہیں ۔

No comments:

Post a Comment