Saturday, June 19, 2010

جنوبی کشمیر میں جنسی اسکینڈل کا پردہ فاش، غیر ریاستی خاتون گرفتار

پولیس نے جنوبی کشمیر میں آج ایک جنسی اسکینڈل کو طشت از بام کرکے ایک غیر ریاستی خاتون کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ پولیس نے نیٹ ورک سے جڑے لوگوں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کر دی ہے۔ اس دوران گرفتارشدہ خاتون کی تفتیش کے دوران سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ قبل شوپیان پولیس کو اس بات کی اطلاعات موصول ہو رہی تھی کہ شوپیان کے مضافات میں بے راہ روی عروج پر پہنچ چکی ہے جہاں ایک منظم نیٹ ورک کے تحت نوجوان لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ چنانچہ اطلاع ملتے ہی پولیس نے اس سلسلے میں تجربہ کار اور اعلیٰ پولیس افسران کی قیادت میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دی اور اس نیٹ ورک کا پردہ فاش کرنے کیلئے اپنے ذرائع کو متحرک کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کئی دنوں تک چھان بین کرنے کے بعد پولیس کو آج اس وقت پہلی کامیابی حاصل ہوئی جب انہوں نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر داچھو ناگہ بل زینہ پورہ میں محمد اسماعیل شاہ ولد رشید شاہ کے رہائش گاہ پر اچانک چھاپہ مارا جس دوران پولیس کی چھاپہ مار ٹیم نے محمد اسماعیل شاہ کی اہلیہ کو گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا تاہم ذرائع کے مطابق اس موقعے پر محمد اسماعیل پولیس کو چکمہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ مذکورہ گرفتار شدہ خاتون نے تفتیش کے دوران جنسی اسکینڈل کے حوالے سے پولیس کے سامنے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس اسکینڈل میں غلام نبی ڈار ساکن عرو پورہ ناگہ بل، نثار احمد ساکن حیدر گنڈ، مختار احمد شیخ اور پنہ شیخ ساکنان ناگہ بل زینہ پورہ سمیت 5نوجوان ملوث ہیں جبکہ اس دھندے میں سوگن ، کلورہ اور پلوامہ سے تعلق رکھنے والے کئی خواتین بھی شامل ہیں۔ چنانچہ پولیس نے ابتدائی چھان بین کے تحت معاملے کی نسبت کیس زیر ایف آئی آر نمبر59/10زیر دفعات 2,3,4,5اورایمارل ٹریفکنگ ایکٹ1956کے تحت کیس درج کرکے نوجوانوں کو گرفتار کرنے کیلئے چھاپہ مار کاروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ محمد اسماعیل نامی شہری نے کچھ برس قبل بہار سے تعلق رکھنے والی خاتون کے ساتھ شادی رچائی تھی جس کے بعد میاںبیوی داچھو ناگہ بل زینہ پورہ میں رہائش پذیر ہوئے اور اسی اثناء میں میاں بیوی نے مل کر اپنے ہی گھر میں جنسی دھندہ شروع کیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ نیٹ ورک سے کئی دیگر لوگ بھی ملوث ہیں اور ان کا پتہ لگانے کیلئے بڑے پیمانے پر کاروائی شروع کی گئی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز بٹنڈہ جموں میں پولیس نے اسی طرح کے ایک اور جنسی اسکینڈل کا طشت از بام کرتے ہوئے کئی خواتین سمیت نصف درجن افراد کو گرفتارکرکے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔

No comments:

Post a Comment