Wednesday, July 14, 2010

لگاتار کرفیو اور ہڑتال سے وادی میں اقتصادی بحران

نقصان کے باوجود علاحدگی پسندوں کے پروگرام پر عمل ہوگا:ٹریڈرس فیڈریشن
کرفیو، ہڑتال اور پر تشدد مظاہروں کے بعد اقتصادی سطح پربحرانی صورتحال پیدا ہورہی ہے اور واد ی میں مسلسل ہڑتال کی وجہ سے تاجروں کو روزانہ 45کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔تاہم ٹریڈرس فیڈریشن کے دونوں دھڑوں محمد صادق بقال اورجان محمد کول نے واضح کر دیا کہ ہلاکتوں کے خلاف علیحدگی پسندئوں کے پروگرام پرفی الحال عمل جاری رہیگا۔ لہٰذا مرکزی اور ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ہلاکتوں کا سلسلہ بند کرکے مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں سرزمین کشمیر سے ہی اعتماد سازی کے اقدامات فوجی انخلاء کی صورت میں اٹھانے کا آغاز کرے۔ اطلاعات کے مطابق وادی میں پچھلے ایک ماہ سے حالات میں جوابتری پیدا ہوئی اور جس کے باعث ہڑتال، کرفیو ، احتجاج، مظاہرے اور پر تشدد جھڑپوں میں جہاں انسانی جانوں کا نقصان ہوا وہیں اقتصادی طور پر بھی وادی میں بحرانی صورتحال پیدا ہو رہی ہے کیونکہ مسلسل دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہنے کی وجہ سے صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے اور یہ کہ اس صورتحال میں جہاں دور دراز علاقوں میں اشیائے خوردنی نایاب ہے وہیں شہر سرینگر میں بھی اشیائے ضروریہ بشمول سبزی اور دیگر اہم ضروریات کی اشیاء کی قیمتوں میں بے شمار اضافہ کیا گیا ہے۔ تاہم مسلسل ہڑتال سے پیدا شدہ صورتحال سے متعلق کشمیر ٹریڈرس فیڈریشن کے سربراہ محمد صادق بقال نے بتایا کہ بے گناہ اور معصوم نوجوانوں کا قتل عام ہمارے لئے نا قبل برداشت ہے لہٰذا اب کی بار مرکزی حکومت کو ریاست میں امن و قانون ٹھیک کرنے کیلئے ٹھوس مذاکرات شروع کرنے ہونگے جس میں علیحدگی پسندئوں کو شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یاتری ہمارے مہمان ہیں وہ آئیں اور یاترا کرکے چلے جائیں۔ انہیں کسی قسم کا ڈر یا خوف نہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی مداخلت کرکے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور یہاں روزانہ کے خون خرابے کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت کے عوام کو بھی اپنی حکومت پر دبائو بڑھانا ہوگا اور دانشور طبقے کو بھی موجودہ صورتحال میں کشمیریوں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ یک جٹ ہو کر مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کیلئے کوششیں تیز کی جائے۔مسٹر بقال نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوحل کرنے کیلئے براہ راست کوششیں کرنی ہونگی اور یہ کہ پہلے مرحلے میں افسپا کی واپسی، فوجی انخلائ، بینکر ہٹانے اور سیاسی لیڈران سمیت نوجوانوں کی فوری رہائی جیسے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیاٹریڈرس فیڈریشن علیحدگی پسندئوں کی جانب سے دئے گئے پروگرام پر عمل پیرا رہے گی تو انہوں نے صاف کر دیا کہ اتنے نوجوانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ ان کو بھول کر تاجر برادری کام پر لوٹے گی تو یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام پر ہر حال میں عمل درآمد جاری رہیگا۔ادھرکشمیر ٹریڈرس فیڈریشن کے جان محمد کول نے بھی کے این ایس کو بتایا کہ حالات خراب ہیں اور یہ کہ ہمارے نوجوانوں کو تہہ تیغ کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر کسی کشمیری میں زبردست غم وغصے کی لہر پائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارے قوم کا سرمایہ ہے اور ہم سے یہی سرمایہ چھینا جا رہا ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مسلسل ہڑتال کی وجہ سے دکانداروں اور دیگر تاجروں کو زبردست نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے کیونکہ سبھی تاجر جموں کشمیر بینک سے قرضہ حاصل کئے ہوئے ہے جو انہیں ہر حال میں ادا کرنا ہی ہے چاہے ہڑتال ہو یا نہ ہو۔اس معاملے پر انہوں نے زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ہڑتال کی وجہ سے کاروبار متاثر ہے وہیں کرفیو کی وجہ سے بھی اس پر زبردست اثر پڑتا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کر دیا کہ علیحدگی پسندئوں کی جانب سے جو پروگرام سامنے آیا ہے اس پر عمل آوری جاری رہیگی۔ اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ تاجر برادری اگر چہ قرضے میں ڈوب رہی ہے اور یہ کہ ہڑتال ، کرفیو اور دیگر نا مساعدحالات کی وجہ سے روزانہ 45کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔تاہم انہوںنے کہا کہ اگر تاجر برادری کیلئے کوئی واضح پروگرام لائحہ عمل کے ساتھ سامنے لایا جاتا تو ان کیلئے مشکلات دور ہو سکتی تھی اور یہ کہ اس طرح کا پروگرام عوام کیلئے بھی باعث راحت ہوگا۔

No comments:

Post a Comment