Monday, August 2, 2010

وادی میں قتل و غارت کا بازار گرم

چار روز میں 22 ہلاکتیں، عمر عبداﷲ حکومت عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنے میں مصروف، عالمی برادری خاموش
ابن کریم
سری نگر:وادی کشمیر میں گزشتہ چار روز میں بھارتی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 22 ہوگئی جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ کشمیر میں گزشتہ دو ماہ سے ہلاکتوں کانہ تھمنے والے سلسلہ بدستورجاری ہے۔گزشتہ روزکشمیر کے شمال و جنوب میں تشدد کی خونین لہر میں کپوارہ ،کولگام، سنگم، بجبہاڑہ ،سم تھن اسلام آباد اور پلوامہ میںمظاہرین پر فورسز کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 7نوجوان جان بحق ہو گئے اور اس طرح سے گذشتہ 4روز کے دوران مرنے والوںکی تعداد 22تک پہنچ گئی جبکہ نصف درجن خواتین ،پولیس کے 3اعلیٰ افسران ،20پولیس اہلکاروں16فورسز اہلکاروں سمیت150سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ کل مشتعل ہجوم نے کاکہ پورہ میں بی ڈی او آفس ، کمیونٹی انفارمیشن سنٹر، نائب تحصیلدار آفس، پولیس اسٹیشن،3منزلہ عمارت اور گرلز مڈل اسکول کو نذرآتش کر دیا۔ اس دوران پٹن میں بی ڈی او آفس اور اسلام آباد میں وزیر تعلیم کے رہائشی مکان کی توڑ پھوڑ کی گئی ، شوپیان میں ڈی سی آفس پر حملہ ہوا اور کپوارہ میں ایس او جی کیمپ پر دھاوا بول دیا گیا۔ کاک پورہ میں ریلوے ٹریک کو بھی نشانہ بنایا گیا ، کھریو پانپور میں بی ایس این ایل ایکسچینج، آئی ٹی آئی، اور پی ڈی پی کے ممبر اسمبلی کے مکان اور دکان کو پھونک ڈالا گیا۔ قاضی گنڈ میں شکست خوردہ امیدوار کے مکان کی بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔وادی میں فورسز کے ہاتھوں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر نیشنل کانفرنس کی حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداﷲ مظلوم کشمیریوں کے بجائے بھارتی قاتلوں اور درندوں کی حمایت میں کمربستہ نظر آرہے ہیں۔ادھر عالمی برادری بھی کشمیر میں ہورہے قتل عام پر بالکل خاموش ہے جو انصاف اور عدل کے قتل کے مترادف ہے۔

No comments:

Post a Comment