Sunday, March 14, 2010

بین کشمیر فون رابطے کوہری جھنڈی

سیرنگر:دو دہائیوں کے لمبے انتظار کے بعد ریاست کے لوگ پاکستان اورپاکستانی زیر انتظام کشمیر براہ راست فون پر بات کر سکتے ہیں۔اس ضمن میں ریاستی سرکار کو مرکزی حکومت کی طرف سے ہری جھنڈی مل گئی ہے اور ایک ہفتہ کے اندر اندر کسی بھی وقت ان سہولیات کا آغاز ہو سکتا ہے۔ اس دوران 2008میں سرینگر مظفر آباد تجارت شروع ہونے کے بعد پہلی بار دونوں ملکوں کے سرکاری افسران نے کمان پوسٹ کے نزدیک پوائنٹ زیرو پر میٹنگ کی جس کے دوران دونوں اطراف کے ٹریڈروں کی زیرو پوائنٹ پر ہی میٹنگ کرانے کی تجویز پر اتفاق کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ریاستی سرکار نے اعلان کیا ہے کہ سرینگر مظفر آباد تجارت کو فروغ دینے کیلئے خط انتظام کے آر پار ٹیلیفون رابطہ بحال کر لیا جائیگا اور اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ مرکزی سرکار نے بھی اس ضمن میں ریاستی سرکار کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ریاست کے وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے فیصلے کی تفصیل دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ معاملہ مرکزی سرکار کی نوٹس میں لایا تھا جس کے بعد مرکزی سرکار نے اپنی طرف سے ہری جھنڈی دکھا کر ریاستی سرکار کو اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ ریاست سے پاکستان اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کیلئے فون سروسز کی سہولیات کا آغاز کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اوڑی اور چکوٹی میں پانچ پانچ ٹیلیفون بوتھ قائم کر لئے جاینگے جہاں سے مظفر آباد اور پاکستان کیلئے ٹیلیفون سہولیات بہم رکھی جائیں گی۔وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ ریاستی سرکار اس کیلئے پوری طرح سے تیار ہے اور ایک ہفتے کے اندر اندر کسی بھی وقت اس سروس کا باضابطہ طور پر آغاز کر لیا جائیگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سہولیت کے چلتے آر پار تجارت کو کافی تقویت ملے گی اور ٹریڈروں کو تجارت کرنے میں آسانی ہوگی۔

No comments:

Post a Comment