Monday, March 22, 2010

پہلگام کے چشمے تباہی کے دہانے پر

آلودگی میں اضافہ، ہزاروں کنال زرعی اراضی بنجر میں تبدیل ہونے کا خدشہ
سیرنگر} مشہور سیاحتی مقام پہلگام کے مضافات میں ہمالین پہاڑیوں کے بیچو ںبیچ واقعہ ایک درجن سے زائد قدرتی چشمے ماحولیاتی آلودگی اور حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر علاقے میں ماحولیاتی توازن کوبرقرار رکھنا ہے اور ان چشموں کو بچانا ہے تو پھر حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں انقلابی اقدامات اٹھائے۔ذرائع کے مطابق سرینگر سے70کلو میٹر دور مشہور و معروف اور خوبصورت سیاحتی مقام پہلگام سے صرف 10یا 15کلو میٹر کی دوری پر ہمالین پہاڑیوں کے بیچوں بیچ ایسے درجنوں قدرتی چشمے ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے آہستہ آہستہ ختم ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ ماہرین ماحولیات نے طرح طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ نمائندے کے مطابق پہلگام کے گھنے جنگلات کے عقب میں واقعہ یہ قدرتی چشمے جن میں سورج لیک، طلین ، اندر ناگ ، سونہ سر ، ششہ ناگ، ہری بھگونی، منورسر، دتسرچشموں کے علاوہ پتری ناگ، تارسر اور مارسر چشمہ شامل ہیں کا پانی نہ صرف دریائے لدر کا ذریعہ ہے بلکہ ان چشموں اور جھیلوں کا پانی ہارون، وڈون اور سونہ مرگ علاقوں کا بھی ذریعہ ہے اور اس پانی سے مقامی سیاحوں کے علاوہ بیرون ریاست اور بیرون ممالک سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں سیاح ہر سال لطف اندوز ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ ان قدرتی چشموںکا پانی پہلگا م اور اس کے مضافات میں درجنوں دیہات کے کسان کھیتی باڑی کے لئے استعمال کرلیتے ہیں جبکہ ان چشموں سے نکلنے والے پانی سے سینکڑوں ایکڑ اراضی بھی سراب ہوجاتی ہے۔ مقامی لوگوں نے نمائندے کو بتایا کہ اگر یہ قدرتی چشمے حکومت کی عدم دلچسپی اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے خطرے میں پڑ گئے تو اس سے نہ صرف پہلگام اور اس کے گردونواح میں ماحولیاتی توازن بگڑ جائیگا بلکہ ہزاروں کنال ذرعی اراضی پوری طرح بنجر میں تبدیل ہو جائیگی جس سے کسانوں کی ایک بڑی تعداد فاقہ کشی پر مجبور ہو جاینگے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ان قدرتی چشموں کی دیکھ ریکھ اور صفائی کیلئے حکومت نے فوری طور سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے تو پھر نہ صرف ان چشموں اور جھیلوں کا وجود پوری طرح خطرے میں پڑ جائیگا بلکہ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری ریاست کو گلوبل وارمنگ کا مسئلہ جو درپیش ہے اس میں بھی اضافہ ہو جائیگا جس سے براہ راست یہاں کے لوگ متاثر ہونگے۔شہرہ آفاق پہلگام میں ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے اور آبی ذخائر وں کی تحفظ اور دیکھ ریکھ پر کام کر رہی مقامی انجمنوں نے بتایا کہ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں مقامی اور بیرونی ریاستوں سے سیاح مشہور اور خوبصورت سیاحتی مقام پہلگام کی پر کشش فضائوں سے لطف اندوز ہوجاتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ان قدرتی چشموں کانظارہ دیکھنے کیلئے آتے جاتے ہیں لیکن ان چشموں کے گردونواح میں پالتھین اور دیگر مضر چیزوں کی موجودگی سے ان چشموںکو زبردست خطرہ لاحق ہو گیاہے اور اگر حکومت نے مقامی لوگوں اور دیگر انجمنوںسے مل کر ان کی بیچ بچائو اور تحفظ کیلئے فور ی طور سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے تو پھرپہلگام اور اس کے گردونواح میں ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بن جائیگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلگام کے گھنے جنگلات میں واقعہ ان درجنوں چشموں کی دیکھ ریکھ کا کام پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو دیا جائے یا لائوڈا طرز پر پہلگام میں بھی ایک ادارہ قائم کیا جائے۔ 90 سالہ ایک بزرگ شہری عبدالعزیز نے بتایا کہ اگر ان جھیلوں اور چشموں کوبچانا ہے تو پھر حکومت کو چاہئے کہ وہ ان قدرتی چشموں کو سیاحتی نقشہ پر لائے اور ان کی دیکھ ریکھ کیلئے علیحدہ ادارہ قائم کرے تب ہی پہلگام اور اس کے گردونواح میں ماحولیاتی توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment