Tuesday, April 13, 2010

شادیوں میں اصراف:25فیصد لڑکیوں کو ہاتھ پیلے ہونے کا انتظار

سرینگر// کشمیر وادی میں شادی بےا ہ میں ہونے والی فضول خرچی میں روز بروز اضا فہ ہوتا جا رہا ہے جس کا براہ راست اثر غرےب خاندانوں کی لڑکےوں اور لڑکوں پر پڑ رہا ہے ۔غریب گھرانوں کی لڑکیاں شادی کے حسین خواب سجائے ہوئے ہیں لیکن ان کے والدین رسومات بد کی وجہ سے اپنے لخت جگروں کی شادی کرنے سے قاصر ہیں۔ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر میں پچھلے 5برسوں کے ددوران شادی کے اخراجات میں 5گنا اضافہ ہوچکا ہے جس کیلئے امیروں اور کروڑپتی لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے جو اپنے بچوں کی شادی کے وقت دولت کو پانی کی طرح بہادیتے ہیں ۔اس ساری صورتحال کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پورے کشمیر میں اس وقت ہزاروں غریب دوشیزائیں ہاتھ پیلے ہونے کی منتظر ہیں۔ایک مقامی غیر سرکاری رضاکار تنظیم کی سروے کے مطابق شہرسرینگر میں 25فی صد لڑکےاں اےسی ہیں جو ہاتھ پیلے ہونے کا انتظار کر تے کرتے شادی کی اصل عمر کی حد کو بھی پار کرچکی ہیں۔سروے کے مطابق سرےنگر شہر میں 25فی صد لڑکےاں ایسی ہیں جو شادی میں ہونے والے بے تحاشہ خرچے کی وجہ سے شادی نہیں کر پاتے ہیں ۔سروے میں کہا گیا ہے کہ اےسا صرف لڑکےوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ لڑکوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے ۔ سروے کے دوران اےسے لڑکوں کو بھی پاےا گےا جن کا رشتہ برسوں پہلے طے ہوا ہے مگر پےسے نہ ہونے کی وجہ سے شادی میں ہونے والے اخراجات پورے نہیں کر پاتے ہیں جس سے اب شادی ٹوٹنے کا خطرہ لاحق ہو گےا ہے ۔سروے میں پائےن شہر کی ایک لڑکی کانام لئے بغیرذکر کیا گیا ہے کہ وہ اپنی شادی کی عمر پار کر چکی ہے اور اب اپنے گھر میں غرےب ماں پاپ اور چھوٹی بہنوں کا پےٹ پالنے کیلئے دستکاری شعبہ سے جڑی ہوئی ہے۔سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہےز اور شادی میں ہونے والے بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہو پائی ہے ۔ اندازے کے مطابق اس وقت ایک غریب فرد کو کشمیرمیں اپنی بیٹی کی شادی پر کم از کم 4لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کرنا پڑتے ہیں کیونکہ دولہے اور ان کے والدین شادی کے نام پر باضابطہ طور پر تجارت کرتے ہیں۔شادی کے بعد لڑکے والے نئی نئی فرمائشیں کرتے ہیں اور لڑکی والوں سے گاڑی ، موٹر سائیکل ، ٹی وی ، وغیرہ وغیرہ کی مانگ کرتے ہیں او راگر مطالبات پورے نہ ہوںتو رشتہ ٹوٹ جانے کا احتمال رہتا ہے ےا پھر معصوم لڑکی پر ظلم وستم کا سلسلہ شرو ع ہوجاتا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چند مالدار افراد نے ہی اصل میں شادی کے مقدس بندھن کو تجارت بنادیا ہے کیونکہ یہ امیر اور کروڑپتی لوگ اپنے بچوں کی شادی پر اپنی دولت کو پانی کی طرح بہادیتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment