Tuesday, April 13, 2010

وادی میںجعلی ادارے سرگرم

بھولے بھالے لوگ ''جن کلیان منچ''نامی تنظیم کا شکار
سیرنگر:جعلی فائنانس کمپنیوں کے بعد وادی کشمیر میں اب ایسے جعلی اور نام نہاد سماجی خدمات کے اداروں کے سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو آنگن واڑی سینٹروں کی طرز پر مراکز قائم کرکے ان میں عملہ تعینات کرنے کے لئے فی کس20سے50ہزار روپے کی رشوت حاصل کرتے ہیں مگر اُنہیں کھبی بھی کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی ہے۔ ''جن کلیان منچ'' نام کی آرگنائزیشن چلانے والے نام نہاد ڈائریکٹر کو متاثرہ لوگ ڈھونڈ رہے ہیں تاہم اُس کا کوئی بھی نام ونشان نہیں مل رہا ہے جبکہ اُس کا دلال بھی فی الحال روپوش ہوگیا ہے۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق سرینگر، بڈگام، شوپیان ،پلوامہ اور کولگام میں کسی سہیل میر نامی شخص نے دو سال قبل'' جن کلیان منچ'' نام پر ایک غیر سرکاری رضاکار تنظیم کے نام پر ایسے مراکز قائم کرنے کا آغاز کیا جن میں بچوں کو آنگن واڑی مراکز کی طرز پرمقوی غذا فراہم کرنے کا دعویٰ کیا جارہا تھا۔ سہیل میر نامی شہری اپنے دلالوں کی وساطت سے مراکز قائم کرنے کے لئے20سے ہزار50ہزار روپے کی رشوت لیتا رہا اور بدلے میں بے روز گاروں کو آرڈرفراہم کئے گئے جن میں اُنہیں بتایا جاتا تھا کہ وہ ابتدائی طور پر 8500روپے فی ماہ کی تنخواہ وصول کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ''جن منچ کلیان'' نامی این جی او کے نام نہاد ڈائریکٹر سہیل میر نے اپنا صدر دفتر نرسنگ گڑھ بال گارڈن کرن نگر سرینگر میں قائم کر رکھا تھا جہاں اُس نے اپنی بیوی وینو عرف سارہ کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے رکھا ہوا تھا۔ارشدہ دختر غلام قادر ساکنہ شوپیان اور فیاض احمد شیخ ولد غلام رسول شیخ ساکنہ شیخ پورہ بڈگام نے بتایا کہ اُنہوں نے ''جن کلیان منچ'' مراکز قائم کرنے کے لئے بالترتیب50ہزار اور34ہزار روپے ادا کئے اور بدلے میں اُنہیں ایک کرسی،دو چٹائیاں، دو کلو چنا،دو کلو نوٹری،ایک کلو ہلدی اور نمک کا ایک لفافہ دیا گیا تاہم اُنہوں نے اپنی تعیناتی سے اب تک کبھی بھی کوئی تنخواہ حاصل نہیں کی۔ ارشدہ اور فیاض احمد کا کہنا ہے کہ وہ سہیل میر کو ڈھونڈ رہے ہیں تاہم اس کا کہیں بھی کوئی ایڈریس نہیں مل رہا ہے جبکہ بال گارڈن میں اُس کے آفس میں اب کوئی موجود نہیں ہوتا ہے۔''جن کلیان منچ'' نامی آرگنائزیشن نے ضلع پلوامہ میں اب تک آرونی،گڈر،کادی پورہ،پلوامہ،حال،برین وغیرہ علاقوں میں مراکز قائم کئے ہیں جبکہ اسی طرح ضلع شوپیان ،بڈگام اور گاندربل میں بھی144مراکز قائم کئے ہیں جن میں کام کرنے والے عملے کو کوئی تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔ شکایت کنندگان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں پولیس میں شکایت درج کی ہے اور پولیس بھی سہیل میر کی تلاش کررہی ہے اور اُس نے مذکورہ نام نہاد ڈائریکٹر کے ایک ساتھی کو گرفتار بھی کیا ہے جو تھانہ شیر گڈھی میں پوچھ تاچھ کے مرحلے سے گذر رہا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ''جن کلیان منچ'' نامی نام نہاد غیر سرکاری رضاکار تنظیم مراکز میں تعینات ہونے والے لوگوں جو آرڈر فراہم کرتی ہے اُس پر''حکومت ہند کی طرف سے منظور شدہ'' کے حروف لکھے ہوتے ہیں۔مقامی خبررساں ادارے کے ایم این کے پاس آئے ایک وفد نے بتایا کہ ''جن کلیان منچ'' نام کے ادارے سے وابستہ لوگ لوٹ میں ملوث ہیں، اس لئے اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔

No comments:

Post a Comment