Saturday, April 3, 2010

سال رفتہ میں حقوق انسانی کی پامالیوں کے 404کیس درج

کشمیر میں235معاملات سامنے آئے ،انسانی حقو ق کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف
سرینگر// انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے 2008-09کے دوران ریاست میںانسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق 404کیس درج کئے جن میںعصمت دری کے6،گمشدگیوںکے 43 اورحراستی ہلاکتوں کے9واقعات شامل ہیں۔اس دوران وادی کشمیر میں235حقوق انسانی کی پامالیوں کے کیس درج کئے گئے جن میں3عصمت دری،6حراستی ہلاکتوںاور43 گمشدگیوں کے کیس شامل ہیں۔قانون ساز اسمبلی میں وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ مذکورہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت کے زیرو ٹالرنس وعدوں کے باوجود ریاست کے اندر انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ کمیشن کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2008-09کے دوران وادی کشمیر میں235انسانی حقوق کی پامالیاں ریکارڈ کی گئیں۔ قانون ساز اسمبلی میں پیش کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق اس ایک سالہ عرصے کے دوران سرینگر میں ایک اور ورمل میں 2عصمت دری کے واقعات پیش آئے جبکہ کپوارہ،ورمل اور شوپیان میں ایک ایک اور اسلام آباد میں2حراستی ہلاکتوں کے واقعات پیش آئے۔گمشدگیوں کے سب سے زیادہ واقعات ضلع کپوارہ میں پیش آئے جن کی تعداد12ہے جبکہ اس کے بعد ضلع پلوامہ کا نمبر آتا ہے جہاں7،بڈگام میں5،سرینگرمیں4 ،ورمل میں بھی4،اسلام آباد میں2،گاندربل میں2اوربانڈی پورہ میں بھی2گمشدگیوں کے واقعات پیش آئے۔ ریاستی انسانی حقوق کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2008-09 کے دوران ریاست میں کل ملاکر انسانی حقوق کی پامالیوں کے 404کیس سامنے آئے جن میںعصمت دری کے 6،گمشدگیوں کے43اورحراستی ہلاکتوں کے9واقعات شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن نے یکم اپریل 2008سے31مارچ2009تک کل ملاکر698کیسوں میں اپنی سفارشات پیش کیں۔ مذکورہ کیسوں میں269کیسوں کا تعلق وادی کشمیر جبکہ423کیسوں کا تعلق صوبہ جموں سے تھا۔ ایک کیس کا تعلق لداخ جبکہ5کا تعلق بیرون ریاست سے تھا۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن نے 2008-09کے دوران22حراستی ہلاکتوں اور38گمشدگیوں کے کیسوں میں اپنا فیصلہ صادر کیا اور ان سبھی کیسوں کا تعلق وادی کشمیر سے ہے۔ کمیشن نے ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والے عصمت دری کے واقعات میں بھی اپنا فیصلہ صادر کیا۔اس کے علاوہ جموں صوبے سے تعلق رکھنے والے حراستی ہلاکتوں کے19اور گمشدگیوں کے16کیسوں میں بھی حتمی فیصلہ صادر کیا گیا۔ کمیشن نے صوبہ لداخ سے تعلق رکھنے والے ایک حراستی ہلاکت کیس کے واقعہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنایاجبکہ ریاستی حقوق کمیشن میں دائر5ایسے کیسوں کو بھی ڈسپوذ آف کیا گیا جن کا تعلق دوسری ریاستوں سے تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاست میں ایک سالہ عرصے کے دوران جو انسانی حقوق کی404کیس درج کئے گئے اُن میں 71میں شکایت کنندگان نے امداد طلب کی ہے جبکہ54کیس ایسے ہیں جو ہراساں کئے جانے سے تعلق رکھتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment