Tuesday, April 20, 2010

ایل او سی پربچھائی گئی انسان کُش بارودی سرنگوںکی مہربانی

کرناہ اور کیرن میں50سے زائد معذور،فوج کی جانب سے معاوضہ ملا نہ امداد
سرہنگر// کرناہ اور کےرن میں سرحدوں پر بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی زد میں آنے والے افراد کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان لوگوں کی تعداد اب 50 سے تجاوز کر گئی ہے۔ جو جسمانی طور معذور ہوچکے ہیں۔ سرحدی تحصےل کرناہ میں سرحد پر واقعہ جبڑی گاﺅں میں حال ہی میں ہوئے بارودی دھماکے میں دو کم سن بچے لقمہ اجل جبکہ 5افراد زخمی ہوئے تھے اس طرح کرناہ میں سرحدوں پر بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی زد میں آنے والوں افرادکی تعداد 37 سے زےادہ ہو گئی۔ جبکہ کےرن میں بارو دی سرنگوں سے اپاہج ہو چکے افراد کی تعداد 15 بتائی جا رہی ہے ۔کشمیر عظمیٰ کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متاثرین میں زےادہ تر افراد فوج کے ساتھ پورٹر کا کام کرتے وقت اپنے ہاتھ اور پاﺅں کھو چکے ہیں لےکن فوج کی طرف سے بارودی سرنگوں کی زد میں آنے والے افراد کو ابھی تک معاوضہ تک فراہم نہیں کیاگیاہے جس سے ےہ افراد فاقہ کشی کے شکار ہوگئے ہیں۔ سرحدی تحصےل کرناہ اور کےرن کے کئی دےہات،جو حدمتارکہ پر واقع ہیں، کے لوگ بارودی سرنگوں کی وجہ سے عدم تحفظ کاشکار ہیں۔ حد متارکہ پر واقعہ جن علاقوں میں فوج نے سرحدپار سے جنگجوﺅں کی نقل وحرکت روکنے کے لئے بارودی سرنگیں نصب کی ہیںان میں کرناہ کے سماری کڑھامہ ، دھنی سدپورہ ہجترہ جبڑےاں امروہی جبکہ کےرن کے بور۔ پنجوال، بگتاں ۔ کےنتھا والی ۔ شالہ بھےٹاعلاقے شامل ہیں ۔مذکورہ علاقوں کے درجنوں افراد ان بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر اپاہج ہوچکے ہیں۔ان افراد کو نہ ہی فوج کی طرف سے ابھی تک کوئی معاوضہ مل سکا ہے اور نہ ہی سرکار نے ان افراد کی باد آباد کاری کے لئے کوئی قدم اٹھا ےا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرناہ کے ہجترہ اور جبڑی گاﺅں میں ابھی تک بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر اپاہج ہو چکے افراد کی تعداد14پہنچ گئی ہے اور حال ہی میں کرناہ میں بارودی سرنگ کی زد میں آنے والے افراد بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ فوج کے ساتھ پورٹر کا کام کرنے کے دوران اپنی ٹانگوں سے محروم ہونے والے اےک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’میں 1983میں جبڑی کے مقام پرفوج کا سامان لیکرجا رہا تھا ،اس دوران جبڑی بجلدار سرحدکے قریب بارودی سرنگ دھماکہ ہوا اور میں اس کی زد میں آےا،اس حادثے میں میری ایک ٹانگ بےکار ہوگئی ‘۔انہوں نے کہا کہ اس حادثے کے بعد امداد ملنا تو دور کی بات، مجھے اپنی مزدوری کا پیسہ بھی نہیں ملا۔ مذکورہ شہری کا کنبہ پچھلے27برس سے کسمپرسی کی حالت میں ہے۔ ایسے ہی دھماکوں میں اپاہج ہونے والے کئی افراد کرناہ میں بھیک مانگتے دیکھے جاسکتے ہیں۔لونتھا کرناہ کے اےک اور شہری جو سرحدپر فوج کے ساتھ کام کرتے وقت بارودی سرنگ کی زد میں آےا ،نے کشمےر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپاہج ہونا فوج کےساتھ کام کرنے کا صلہ ملا ہے۔ بارودی دھماکے کی زد میں آنے کے بعد نہ تو کام ملا اور نہ ہی معاوضہ، اب بھیک مانگنے پر مجبور ہوگیا ہوں، شہری کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ سوشل ویلفیئر کی طرف سے جسمانی طور معذور افراد کیلئے ماہانہ 5سو روپے دینے کے دعوے کئے جارہے ہیں، لیکن سچائی کچھ اور ہی ہے۔مذکورہ شہری نے الزام لگایا کہ یہ500روپے ہمیں سال میں دو یا تین بار ہی ملتے ہیں۔اس سلسلے میں کےرن سے تعلق رکھنے والے نےشنل کانفرنس کے سابقہ اےم اےل سی ناصر خان نے کشمےر عظمیٰ کو بتاےا کہ سرکارکو سرحدکے آبادی والے علاقوں میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں کا نوٹس لینا چاہئے اور ان دھماکوں کی روک تھام کیلئے مثبت کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے لوگوں کی زندگی اجیرن نہ بن جائے ۔اس سلسلے میں جب کشمیر عظمیٰ نے اےم ایل اے کرناہ کفےل الرحمن سے بات کی تو انہوں نے تسلیم کیا کہ اےسے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور فوج کو چاہئے کہ وہ سرحدی علاقوں سے بارودی سرنگوں کوہٹا کر اپنے حدود میں لگائےں تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ پےش نہ آسکیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اسمبلی میں آواز اٹھائےں گے اور اےسے لوگوں کو تحفظ فراہم کےا جائے گا ۔

No comments:

Post a Comment