Thursday, January 28, 2010

اے پی ڈی پی 2 اپریل کو اجتماعی قبروں کا بین الاقوامی دن منائے گی

گمشدگان کے عزیز و اقارب کاخاموش احتجاج
سرینگر//2 اپریل کو اجتماعی قبروں کا بین الاقوامی دن کے طور پر منانے کا اعلان کرتے ہوئے گمشدہ افراد کے لواحقین کی تنظیم ”اے پی ڈی پی“ نے آج اپنے لا پتہ عزیز و ا قا رب کی بازیابی کیلئے لالچوک میں خاموش احتجاجی دھر نا دیا۔انہوں نے کہا کہ گمنام قبروں کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ کا احکومت نے ابھی تک جواب نہیں دیا جس سے انسانی حقوق پاسداری کے حوالے سے ان کے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔ اطلاعات کے مطا بق آج بعد دوپہر قریب ایک بجے پر ویز امروز کی قیادت والی ”اے پی ڈی پی“ میں شامل در جنوں لواحقین شیر کشمیر پارک سرینگر میں جمع ہوئے جہاں انہوں نے دوران حراست لاپتہ کئے گئے اپنے عزیزوں کی بازیابی کیلئے حکومت کے خلاف احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ احتجاجی دھرنے میں شامل افراد مطالبہ کررہے تھے کہ ان کے لخت جگرو ںکو بازیاب کر نے کیلئے ایک جنو بی افریقہ کی طرز پر ایک با اختیار کمیشن کا قیام عمل میں لا یاجائے ۔ دھر نے پر بیٹھے افراد نے ہاتھو ںمیں کئی پلے کارڈ اور بینر اُ ٹھا ر کھے تھے جن پر’ گمشدہ افراد کو بازیاب کر و، ’انسانی حقوق پامالیوںکو بند کرو،ہما رے عزیز و اقارب کہا ں گئے “ کے نعرے درج تھے۔اس موقعہ پر نامہ نگاروں کیساتھ بات کرتے ہوئے اے پی ڈی پی کے عہدیداروںنے کہا کہ2 دسمبر 2009 کو انٹرنیشنل ٹریبونل آف ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس نے گمنام قبروں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ایک رپورٹ پیش کی گئی اور ان سے استدعا کی گئی کہ وہ گمنام قبروں میں مدفون افراد کا پتہ لگانے کےلئے اقدامات اٹھائیں۔ تاہم اے پی ڈی پی نے کہا کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک حکومت نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے باوجود اس کے نیشنل کانفرنس ممبر پارلیمنٹ محمد شفیع اوڑی نے بھی یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا اور اس حوالے سے حکومت کی توجہ مبذول کرائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خاموشی کی وجہ سے انسانی حقوق پاسداری کے حوالے سے ان کے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔اس سے قبل دھرنے پر بیٹھے عبدالطیف روف ولد غلام محمد ساکن جامع مسجد سرینگر نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ 8 برس قبل نئی دہلی میں گوترنی ساوتھ آف کتب مینارکے مقام پر دہلی پولیس کی خصوصی سیل سے وابستہ اہلکاروں نے اُن کے گھر کے 4افراد خانہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے اوراتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ان کی گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائی جارہی ہے اور نہ ہی ان کی رہائی کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جارہے

No comments:

Post a Comment