Sunday, January 17, 2010

کشمیر:عالمی برادری کا احساس بیدار کرنے کی ضرورت

خواجہ اسلم سوپوری
کب جان لہو ہوگی کب اشک گُہر ہوگا
کس دن تیری شنوائی اے دیدہ تر ہوگی
اقوام عالم پر اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ و ہ کشمیری عوام پر بھارت کی طرف سے ظلم وتشدد کا مکمل جائزہ لے ۔ کیونکہ کشمیری عوام پر ظلم وزیادتی پر خاموش تماشائی بننے سے مسئلہ کشمیر مزیدپیچیدگی کا شکارہوسکتاہے۔امن کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہرطرف سے خاموشی چھائی ہے ۔ خاموشی بہت بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہوتاہے ۔ امن اگر قائم ہوتاہے تو مکمل انسانی حقوق کی فراہمی پر ہوتاہے ۔ جو کسی بھی مذہب ، زبان ، رنگ ونسل ، قوم ، تہذیب سے بالاتر ہو۔ دیر پا امن انصاف کی فراہمی اور آزادی حاصل کرنے سے قائم ہوتی ہیں۔جہالت ،تعصب اور ناانصافی امن خراب کرنے کی بنیادی وجہ ہے ۔ مسئلہ کشمیر فلسطین ، عراق اور افغانستان کی طرح بہت ہی حساس مسئلہ ہے۔ کشمیر اس وقت دو ایٹمی ملکوں کے درمیاان ایک آتش فشاں کی حیثیت رکھتاہے۔بھارت اور پاکستان گزشتہ چھ دہائیوں کے چلتے متواتر اشتعال کے ماحول نے ہی ایٹمی توانائی حاصل کرنے کے لئے جواز فراہم کیا اور خدانخواستہ اگر مسئلہ جلدی حل نہ ہو ا تو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ کو رد نہیں کیا جاسکتاہے اور اگر ایسی کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس ٹکراﺅ کی تباہیاںصرف پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں ہوں گی بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔
کشمیری قوم کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر حق خودارادیت کے استعمال کا موقع فراہم کئے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی رو سے بھارت پر سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کرے اور محض اپنے فوجی تسلط کے بنیاد پر اس قوم کو طاقت کے ساتھ دبائے رکھنے کی چالوں سے احتراز کرے ۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی زمینی تنازع نہیں ہے بلکہ یہ ایک Core Political Issue ے جس پر 1.6 ملین کشمیری عوام کا مستقبل منحصر ہے جس کو 1846ءسے انصاف سے محروم رکھا گیا ہے ۔
اخلاقی اور انسانی قدروں پر جب تعصبات غالب آجاتے ہیں تو عہدوپیمان کا کوئی تصور نہیں رہتا ۔دنیا کا سب سے بڑا ادارہ United Nations جو 24اکتوبر 1945 ءکو وجود میں آیا ، کا بنیادی مقصد دنیا میں مظلوم اور محکوم قوموں کو عدل وانصاف فراہم کرے گا ، ان کو اپنا حق دلوانے میں اپنا بھر پور کرداراداکرناہے مگر یہ ادارہ آج مغربی طاقتوں کے زیر اثر ہے اس کے فیصلوں اور قراردادوں کی بنیادیں بھی عدل وانصاف کی معروف قدروں کے بجائے بڑی طاقتوں کے ملکی اور قومی مفادات پر استوار ہیں اور اس ادارے نے مسئلہ کشمیر کی سنگینیوں کو نظر انداز کرکے جنوبی ایشیاءکے استحکام کو خطرے میں ڈال دیاہے ۔بھارت نے 2جون 1947ءکے تقسیم ہند کے اصولوں کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر پر اپنی فوجی طاقت کے بل پر غیر قانونی قبضہ کرلیا ۔ پچھلے 63سالوں سے مظلوم کشمیری عوام بھارتی قبضے سے نجات حاصل کرنے کے لئے سیاسی اور سفارتی سطح پر پُرامن تحریک چلارہے ہیں۔یہ ظالم اور مظلوم کے درمیان جبری بندھن کو توڑنے کے لئے جدوجہد ہے لیکن بھارت اس پرامن تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہرطرح کا ہتھیار استعمال کررہاہے ۔ اس طرح کشمیریوں سے پُرامن احتجاج کا حق بھی چھینا جارہاہے۔
پوری دنیا کی تاریخ میں کشمیر ی آج دنیا کے سب سے زیادہ بے بس ، مظلوم، مقہور ، محکوم ومغضوب اور شکنجہ قہر میں کسے ہوئے لوگ ہیں ۔ بھارت طاقت کے غرور میں بے بس ، نہتے اور مظلوم کشمیریوں کے خونِ ناحق سے اپنے ہاتھ رنگ رہاہے ۔ گزشتہ چھ دہائیوں سے کشمیر خون میں لت پت ہے۔کوئی ایسا خاندان اور گھرانا نہیں جو اس ظلم وتشدد سے متاثر نہیں ہے۔ بھارتی سیاست دانوں کو نہ اپنے پیش روﺅں کے وعدوں کا احترام ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کی ملامت سے کوئی شرمندگی محسوس کرتے ہیں ۔ آج روانہ نہتے اور مظلوم کشمیری عوام پر اندھادھند گولیاں برسائی جارہی ہےں، راہ چلتے بے گناہوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ،آئے دن گھروں کی تلاشیاں لی جارہی ہیں ،ہر تین کشمیریوں پر بھارتی فورسز کاایک اہلکار مسلط کیا گیا ہے ۔ ہر دن اور ہر رات بے گناہ اور معصوم لوگوں کو گرفتار کرکے جیل خانوں کی زینت بنایا جارہا ہے۔گوانتاناموبے اور ابوغریب کی طرزپر انٹروگیشن کے تعذیب خانوں میں نیم جان کئے جارہے ہیں، خواتین کی عزت وناموس کو اُچھالنے پر کوئی ان سے بازپرس کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ۔تہذیب او رتمدن کی غارت گری جاری ہے ۔ شہیداء کی قبروں میں روزانہ اضافہ ہورہاہے ۔ بھارت سے کوئی نہیں پوچھتا ،نہ چھوٹے اور بڑے ملک بلکہ آج مغربی دنیا اسرائیل اور بھارت ایک بن چکے ہیں جو افغانستان ، عراق ، فلسطین او رکشمیر میں موجودہ حالات کے ذمہ دارہیں ۔ برطانیہ حالانکہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے براہ راست ذمہ دارہے اور ان کی خاموشی نے دیگر مغربی ممالک کوکشمیر پر ہورہے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے کی تحریک دی جس سے بھارتی ریاست کو ایک جائز مزاحمتی تحریک کو ہرممکن طریقے سے دبانے کے لئے حوصلہ عطا کیا ۔ دنیا کی کمزور قومیں خاص کر مسلم امہ مغرب اور اس کی ہم مزاج قوتوں کے ہاتھوں بحر خون میں غلطاں ہیں ۔مغرب کے سامنے ان تباہ کاریوں اور چیرہ دستیوں پر زبان کھولنا ناقابل معافی جرم بن گیا ہے۔ جس کی پاداش میں نہتے انسانوں کاخون پانی کی طرح بہایا جارہاہے ۔ آباد اور خوشحال بستیوں کو کھنڈرات میں بدل دیا جاتاہے ۔ آزاد اور خودمختار ملکوں پر فوج کشیاں کی جاتی ہیں ۔مظلوموں کو ظالم کی حیثیت سے پیش کیا جاتاہے اور ظلم کوانصاف کا نام دیا جاتاہے ۔ اکثر لوگوں کی قسمت میں آہ وبکا کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ آج جب اقوام عالم امن کے لئے کوشاں ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیری عوام کو بھی ان کا جمہوری حق دیا جائے تاکہ وہ اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں ۔ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہے جس کو حل کئے بغیر برصغیر میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ جب تک عالمی برادری اس بات کو محسوس نہیں کرے گی تب تک بھارت کشمیر کو اس کے حقوق دینے پر راضی نہیں ہوگا تب تک امن کی فضاءقائم نہیں ہوسکتی
اندھیروں سے ڈرے کیوں دل ہمارا
بہت روشن ہے مستقبل ہمارا
نہ دیکھیںگے چمن برباد ہوتے
کہ اس میں خون ہے شامل ہمارا

No comments:

Post a Comment