Thursday, January 28, 2010

حکومت کی غفلت شعاری سے سلک فیکٹری تباہ

راجباغ سرینگر میں قائم گورنمنٹ سلک فیکٹری حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے جس کےخلاف ہزاروں کی تعداد میں ملازمین گزشتہ کئی برسوں سے حکومت کےخلاف سراپا احتجا ج ہیں۔اس دوران فیکٹری کےلئے مخصوص اراضی پر غیر قانونی طور دفاتر قائم کرنے کی وجہ سے یہ صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مہاراجہ ہر سنگھ کے زمانے میں سرینگر میں سلک فیکٹری کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور ماہرین کے مطابق جب یہ فیکٹری قائم کی گئی تو اسوقت قریباً00 ملازمین مذکورہ فیکٹر ی میں کام کررہے تھے جسکے بعد آہستہ آہستہ ملازمین کی تعداد بڑھ گئی اور ساتھ ہی ساتھ اس نے ایک صنعت کی شکل اختیار کی لیکن ملازمین اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ شخصیات کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں جو بھی حکومت آج تک قائم ہوئی انہوں نے اس صنعت کو نظر انداز کرکے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے آج یہ صنعت آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہے ۔ راجباغ سلک فیکٹری میں کام کررہے ملازمین کے صدر دین محمد خان نے بتایا کہ اس کا وجود سال936 میں لایا گیا اور اس فیکٹری کے قیام کےساتھ ہی ملازمین نے انتہائی لگن اور محنت کیساتھ کام شروع کیا اور یہ فیکٹری 36 ہزار میٹر ریشمی کپڑا مہینے میں تیار کرتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیکٹری مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں بھی قائم تھی اور اسوقت کم سے کم 600 ملازمین اس فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے فیکٹر ی میں نصب کی گئی مشینیں زنگ آلودہ ہوکر رہ گئیں ہیں اور بیشتر مشینیں پوری طر ح بیکار ہوکر رہ گئیں ہیں جس کی وجہ سے فیکٹری کے کام کاج پر زبردست اثر پڑا ہے اور جس کا خمیازہ براہ راست فیکٹری میں تعینات ملازمین اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے مطالبات کو آج تک پوری طرح نظر انداز کیا گیا ہے ، گزشتہ کئی برسوں کے دوران ملازمین کے حق میں کوئی بھی الائونس واگزار نہیں کیا گیا جبکہ سلک فیکٹری کے ملازمین کیساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرکے حکومت نے چھٹے پے کمیشن سے بھی انہیں محروم رکھا۔ دین محمد کا مزید کہنا تھا کہ سلک فیکٹری میں تعینات ملازمین کے بچے فاکہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ کئی ملازمین کے بچوں کو فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے سکولوں سے نکالا گیاہے جبکہ حکومت اس حوالے سے مسلسل چشم پوشی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سلک فیکٹری کےلئے مخصوص اراضی پر انکم ٹیکس اور پاسپورٹ آفس کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں اور حد تو یہ ہے کہ سلک فیکٹری کا شو روم بھی اب ان سے چھین لیا جارہا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت بلند بانگ دعوے کرنے کے باوجود بھی سلک فیکٹری کے بارے میں اسقدر سنجیدہ ہے اور حکومت کے عہدیداران کھلے آنکھوں سے اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ سلک فیکٹری کس طریقے سے آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر سلک فیکٹری کے ملازمین کے مطالبات اور مسائل حل کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھائی گئی اور ساتھ ہی ساتھ سلک فیکٹری کو تباہی سے بچانے کےلئے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو وہ ریاستی حکومت کےخلاف احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے۔

No comments:

Post a Comment